Saturday 26 September 2020

حور مثال سراپا تیرا چہرے کی تابانی تیری

 حور مثال سراپا تیرا، چہرے کی تابانی تیری

دل کے تار ہلا دیتی ہے مست الست جوانی تیری

کیسے بوسہ ثبت کرے کوئی کیسے کوئی رکھے ہاتھ

آنکھوں کو چندھیا دیتی ہے نور بھری پیشانی تیری

فطرت میں کچھ حسن نہیں ہے تیرے خدوخال سے بڑھ کر

سانسیں جامد کر دیتی ہے، سانسوں کی طغیانی تیری

نازک نازک کلیوں جیسے دونوں ہونٹ رسیلے تیرے

اور شراب کٹوروں جیسی آنکھیں ہیں مستانی تیری

گلیوں گلیوں تیرا جلوہ، تیرا عکس دھمالیں ڈالے

گاؤں کے ہر ڈیرے پر ہے، تیرا ذکر کہانی تیری

صورت کوئی دیکھ کے تیری دل پر کیسے قابو رکھے

آنکھوں بیچ بسیرا تیرا، دل میں کھینچا تانی تیری


افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment