Tuesday 29 September 2020

کیا گماں ہے کہ جو یقیں بھی ہے

 کیا گماں ہے کہ جو یقیں بھی ہے

ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ہے

آسمان سر سے لگ رہا ہے مِرے

اور پیروں تلے زمیں بھی ہے

ہجر یہ سوچ کر گوارا کیا

ہے تو میرا ہی وہ کہیں بھی ہے

پاؤں پر پاؤں آ پڑا تو کھلا

کوئی اتنا مِرے قریں بھی ہے

میں نے ہجرت کو سہل سمجھا تھا

کیا پتہ تھا مکاں مکیں بھی ہے


اظہر فراغ

No comments:

Post a Comment