تھا مان بہت جس پہ جدائی نہیں دیتا
اب ڈھونڈ رہا ہوں تو دکھائی نہیں دیتا
تُو قد میں بڑا ہے سو مجھے چیخنا ہو گا
کہتے ہیں بلندی پہ سنائی نہیں دیتا
پر کاٹ کے وہ بابِ قفس کھول رہا ہے
ایسا بھی نہیں ہے کہ رہائی نہیں دیتا
روشن ہے وہ اتنا کہ اسے دور سے دیکھو
نزدیک سے وہ شخص دکھائی نہیں دیتا
اندھا ہے جسے سانس دکھائی نہیں دیتی
بہرہ ہے جسے زخم سنائی نہیں دیتا
وہ شخص نہ بولے تو مجھے لگتا ہے ایسے
جیسے کوئی برسوں کی کمائی نہیں دیتا
فرخ عدیل
No comments:
Post a Comment