Sunday, 27 September 2020

باغ نے پہنا سرخ لبادہ کتنا زیادہ

 باغ نے پہنا سرخ لبادہ کتنا زیادہ

موسمِ دل سادے کا سادہ کتنا زیادہ

کوئی دو کے بیچ میں ہوتا تو یہ بتاتا

کس نے نبھایا اپنا وعدہ کتنا زیادہ

آدم کی مٹی سے نسبت بے حد کم ہے

کرسی میز کے ساتھ برادہ کتنا زیادہ

تجھ چہرے کو ایک ہی رخ سے ہم نے دیکھا

جیسے روشن چاند ہو آدھا کتنا زیادہ

شاہدہ اذنِ رہائی کے دینے سے پہلے 

اس نے باندھا توڑا ارادہ کتنا زیادہ


شاہدہ دلاور شاہ

No comments:

Post a Comment