Tuesday 29 September 2020

ترے ساتھ جو موسم تھے ان کا کیا حال ہوا کبھی لکھنا

 تِرے ساتھ جو موسم تھے ان کا کیا حال ہوا، کبھی لکھنا

مِرے بعد تجھے کوئی خوشی ملی کہ ملال ہوا کبھی لکھنا

کبھی ساتھ ہوا نے رقص کیا، دکھ سکھ بانٹا، سچ کہنا

کوئی ساتھ ہنسا یا رویا، کتنا نڈھال ہوا، کبھی لکھنا

جو تجھ میں تجھے تلاش کرے اور کاش کبھی ایسا ہو

کوئی لمحۂ جاں مِرے جیسا سخن مثال ہوا، کبھی لکھنا

وہی آب و ہوا کا میلہ ہے، کہ اکیلا ہے تُو اب تک

کہیں پھول کھلے یا پھر سبزہ پامال ہوا، کبھی لکھنا

مِرا سانس سے رشتہ باقی ہے دل ساتھی ہے، کیا لکھنا

تُو چین سے ہے یا جینا کارِ محال ہوا، کبھی لکھنا


سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment