Tuesday 29 September 2020

ایک دن خواب نگر جانا ہے

 ایک دن خواب نگر جانا ہے

اور یونہی خاک بسر جانا ہے

عمر بھر کی یہ جو ہے بے خوابی

یہ اسی خواب کا ہرجانا ہے

گھر سے کس وقت چلے تھے ہم لوگ

خیر اب کون سا گھر جانا ہے

موت کی پہلی علامت صاحب

یہی احساس کا مر جانا ہے

کسی تقریب جدائی کے بغیر

ٹھیک ہے جاؤ اگر جانا ہے

شور کی دھول میں گم گلیوں سے

دل کو چپ چاپ گزر جانا ہے


ادریس بابر

No comments:

Post a Comment