درد ایسا دیا احساسِ وفا نے ہم کو
نہ دوا نے ہی شفا دی نہ دعا نے ہم کو
یہ تو صحرا کی ہوائیں ہیں گلہ کیا ان کا
خوب جھلسایا ہے گلشن کی صبا نے ہم کو
سوزِ آفاق کا احساس بھی ہم کو نہ ہوا
اتنا بے ہوش کیا تیری ادا نے ہم کو
دور ہوتا ہی گیا چہرۂ منزل ہم سے
راہ دکھلائی ہے وہ راہنما نے ہم کو
دیکھتی ہی رہی یہ عقل تماشائے جنوں
جب بھی مجبور کیا عہدِ وفا ہم کو
زلفِ ادراک چھپاتی رخِ ہستی کب تک
آخرش تھام لیا دستِ فضا نے ہم کو
ڈوبی کشتی جو ہماری لبِ ساحل خالد
نا خدا نے نہیں دیکھا کہ خدا نے ہم کو
امان اللہ خالد
No comments:
Post a Comment