خاکِ شفا
ماں یہ ہم سے کہتی تھی
حرمتِ شہیداں کا
قرض ہے زمینوں پر
خاک ان کے قدموں کی
آئی ہو جو مقتل سے
اب بھی ہر محرم میں
وقتِ عصر دسویں کو
خون میں بدلتی ہے
خوشبوؤں میں ڈھلتی ہے
ماں کا ہم سے یہ کہنا
اب سمجھ میں آیا ہے
جب دیارِ مغرب میں
خاک تو نہیں، لیکن
دل کے خون ہونے سے
کشتِ جاں میں خوشبو ہے
مجید اختر
No comments:
Post a Comment