Tuesday, 29 September 2020

کوئی ماضی کے جھروکوں سے صدا دیتا ہے

 کوئی ماضی کے جھروکوں سے صدا دیتا ہے

سرد پڑتے ہوئے شعلوں کو ہوا دیتا ہے

دلِ افسردہ کا ہر گوشہ چھنک اٹھتا ہے

ذہن جب یادوں کی زنجیر ہلا دیتا ہے

حالِ دل کتنا ہی انسان چھپائے یارو

حالِ دل اس کا تو چہرہ ہی بتا دیتا ہے

کسی بچھڑے ہوئے کھوئے ہوئے ہمدم کا خیال

کتنے سوئے ہوئے جذبوں کو جگا دیتا ہے

ایک لمحہ بھی گزر سکتا نہ ہو جس کے بغیر

کوئی اس شخص کو کس طرح بھلا دیتا ہے

وقت کے ساتھ گزر جاتا ہے ہر اک صدمہ

وقت ہر زخم کو ہر غم کو مٹا دیتا ہے


احمد راہی

No comments:

Post a Comment