میں نے چاہا تو نہیں تھا کہ کبھی ایسا ہو
لیکن اب ٹھان چکے ہو تو چلو اچھا ہو
ہم تو یہ بھی نہیں کہتے کہ ہمیں کیا مطلب
اس کو ہوتا ہے کوئی غم تو بھلے ہوتا ہو
تم سے ناراض تو میں اور کسی بات پہ ہوں
تم مگر اور کسی وجہ سے شرمندہ ہو
اب کہیں جا کے یہ معلوم ہوا ہے مجھ کو
ٹھیک رہ جاتا ہے جو شخص تِرے جیسا ہو
ایسے حالات میں ہو بھی کوئی حساس تو کیا
اور بے حس بھی اگر ہو تو کوئی کتنا ہو
جا کے پوچھو تو سہی اس کی خموشی کا سبب
کیا خبر دل میں کوئی بات لیے بیٹھا ہو
اور ہی طرح کے رستے کی تمنا ہے مجھے
جو کسی اور ہی منزل کی طرف جاتا ہو
تاکہ تُو سمجھے کہ مَردوں کے بھی دُکھ ہوتے ہیں
میں نے چاہا بھی یہی تھا کہ تِرا بیٹا ہو
اس کے لہجے سے تو ظاہر نہیں ہوتا جواد
کہ اسے اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا ہو
جواد شیخ
No comments:
Post a Comment