تیرے ہونے کا یقیں تجھ کو دلایا تھا کبھی
میں نے اے شخص تجھے جینا سکھایا تھا کبھی
آخر اک روز مجھے تجھ سے نکلنا تھا کہ میں
وہم کی طرح تِرے ذہن میں آیا تھا کبھی
تجھ سے تعبیر نہیں مانگی، مگر یاد تو کر
تُو نے ان آنکھوں کو اک خواب دکھایا تھا کبھی
اب لہو تھوک رہا ہے وہ تِری فرقت میں
جس نے محفل میں تِری رنگ جمایا تھا کبھی
تُو جنہیں کاٹ رہا ہے بڑی بے دردی سے
انہیں ہاتھوں سے تجھے میں نے بنایا تھا کبھی
قہقہے اس لیے اب راس نہیں آتے مجھے
میں نے اک شخص کو جی بھر کے ہنسایا تھا
ندیم بھابھہ
No comments:
Post a Comment