Saturday, 26 September 2020

تیرے ہونے کا یقیں تجھ کو دلایا تھا کبھی

 تیرے ہونے کا یقیں تجھ کو دلایا تھا کبھی

میں نے اے شخص تجھے جینا سکھایا تھا کبھی

آخر اک روز مجھے تجھ سے نکلنا تھا کہ میں

وہم کی طرح تِرے ذہن میں آیا تھا کبھی

تجھ سے تعبیر نہیں مانگی، مگر یاد تو کر

تُو نے ان آنکھوں کو اک خواب دکھایا تھا کبھی

اب لہو تھوک رہا ہے وہ تِری فرقت میں

جس نے محفل میں تِری رنگ جمایا تھا کبھی

تُو جنہیں کاٹ رہا ہے بڑی بے دردی سے

انہیں ہاتھوں سے تجھے میں نے بنایا تھا کبھی

قہقہے اس لیے اب راس نہیں آتے مجھے

میں نے اک شخص کو جی بھر کے ہنسایا تھا


ندیم بھابھہ

No comments:

Post a Comment