Monday 28 September 2020

نئی بہار کے خوابوں میں ڈوب جاتے ہیں

 نئی بہار کے خوابوں میں ڈوب جاتے ہیں

جو ڈوبنا ہو سرابوں میں ڈوب جاتے ہیں

سوال اس نے کیا جب بھی لاجواب کیا

مِرے سوال جوابوں میں ڈوب جاتے ہیں

کسے خبر ہو کہ شب بھر کے ٹوٹتے نشے

سحر کے وقت شرابوں میں ڈوب جاتے ہیں

مِرے خیال میں جب تیرا رنگ آتا ہے

مِرے خیال گلابوں میں ڈوب جاتے ہیں

تمہارے رخ کو یہ آنکھوں میں عکس کرتے ہیں

تو لفظ لفظ کتابوں میں ڈوب جاتے ہیں


نیل احمد

No comments:

Post a Comment