Monday, 28 September 2020

میں بتا دوں تمہیں ہر بات ضروری تو نہیں

 میں بتا دوں تمہیں ہر بات ضروری تو نہیں

آخری ہو یہ ملاقات ضروری تو نہیں

جیت جانا تمہیں دشوار نہیں لگتا تھا

آج بھی ہو گی مجھے مات ضروری تو نہیں

آدمی فہم و ذکاء سے ہے مزین، لیکن

بند ہو جائے خرافات ضروری تو نہیں

دل کی راہوں پہ کڑا پہرا ہے خوش فہمی کا

مجھ سے کھیلیں میرے جذبات ضروری تو نہیں

امتحاں گاہ سے تو جاتے ہیں سبھی خوش ہو کر

ٹھیک ہوں سب کے جوابات ضروری تو نہیں

ممتحن میں تو تیرے نام سے لرزاں تھی مگر

تیرے تیکھے ہوں سوالات ضروری تو نہیں

مجھ کو انسان کی قدریں بھی بہت بھاتی ہیں

بیش قیمت ہوں جمادات ضروری تو نہیں

یوں تو زر اور زمیں بھی ہیں مگر عورت ہو

باعث وجہِ فسادات ضروری تو نہیں

ہر نئے سال کی آمد پر یہ کیوں سوچتی ہوں

اب بدل جائیں گے حالات ضروری تو نہیں


پروین شاکر

No comments:

Post a Comment