یاد کر کر کے اسے وقت گزارا جائے
کس کو فرصت ہے وہاں کون دوبارہ جائے
شک سا ہوتا ہے ہر اک پہ کہ کہیں تُو ہی نہ ہو
اب تِرے نام سے کس کس کو پکارا جائے
تجھ کو بہت یاد ہیں اس کی باتیں
کیوں نہ کچھ وقت تِرے ساتھ گزارا جائے
جس طرح پیڑ کو بڑھنے نہیں دیتی کوئی بیل
کیا ضروری ہے مجھے گھیر کے مارا جائے
عین ممکن ہے کہ ہو اس سے علاجِ وحشت
شہر میں زور سے اک نام پکارا جائے
اس حسیں شخص کی خاطر جو کہا ہے تابش
کم ہے اس شعر کو جتنا بھی سنوارا جائے
عباس تابش
No comments:
Post a Comment