Saturday 26 September 2020

یاد کر کر کے اسے وقت گزارا جائے

 یاد کر کر کے اسے وقت گزارا جائے

کس کو فرصت ہے وہاں کون دوبارہ جائے

شک سا ہوتا ہے ہر اک پہ کہ کہیں تُو ہی نہ ہو

اب تِرے نام سے کس کس کو پکارا جائے

تجھ کو بہت یاد ہیں اس کی باتیں

کیوں نہ کچھ وقت تِرے ساتھ گزارا جائے

جس طرح پیڑ کو بڑھنے نہیں دیتی کوئی بیل

کیا ضروری ہے مجھے گھیر کے مارا جائے

عین ممکن ہے کہ ہو اس سے علاجِ وحشت

شہر میں زور سے اک نام پکارا جائے

اس حسیں شخص کی خاطر جو کہا ہے تابش

کم ہے اس شعر کو جتنا بھی سنوارا جائے


عباس تابش

No comments:

Post a Comment