Monday, 28 September 2020

غم ہر اک آنکھ کو چھلکائے ضروری تو نہیں

 غم ہر اک آنکھ کو چھلکائے ضروری تو نہیں

ابر اٹھے اور برس جائے، ضروری تو نہیں

برق صیاد کے گھر پر بھی تو گر سکتی ہے

آشیانوں پہ ہی لہرائے، ضروری تو نہیں

راہ بر راہ مسافر کو دکھا دیتا ہے

وہی منزل پہ پہنچ جائے ضروری تو نہیں

نوک ہر خار خطرناک تو ہوتی ہے مگر

سب کے دامن سے الجھ جائے ضروری تو نہیں

غنچے مرجھاتے ہیں اور شاخ سے گر جاتے ہیں

ہر کلی پھول ہی بن جائے ضروری تو نہیں


فنا نظامی کانپوری

No comments:

Post a Comment