Wednesday 30 September 2020

جانے وہ کون تھا اور کس کو صدا دیتا تھا

 جانے وہ کون تھا اور کس کو صدا دیتا تھا

اس سے بچھڑا ہے کوئی اتنا پتہ دیتا تھا

کوئی کچھ پوچھے تو کہتا کہ ہوا سے بچنا

خود بھی ڈرتا تھا بہت سب کو ڈرا دیتا تھا

اس کی آواز کہ بے داغ سا آئینہ تھی

تلخ جملہ بھی وہ کہتا تو مزہ دیتا تھا

دن بھر ایک ایک سے وہ لڑتا جھگڑتا بھی بہت

رات کے پچھلے پہر سب کو دعا دیتا تھا

وہ کسی کا بھی کوئی نشہ نہ بجھنے دیتا

دیکھ لیتا کہیں امکاں تو ہوا دیتا تھا

اک ہنر تھا کہ جسے پا کے وہ پھر کھو نہ سکا

ایک اک بات کا احساس نیا دیتا تھا

جانے بستی کا وہ اک موڑ تھا کیا اس کیلئے

شام ڈھلتے ہی وہاں شمع جلا دیتا تھا

ایک بھی شخص بہت تھا کہ خبر رکھتا تھا

ایک تارا بھی بہت تھا کہ صدا دیتا تھا

رخ ہوا کا کوئی جب پوچھتا اس سے بانی

مٹھی بھر خاک خلا میں وہ اڑا دیتا تھا


منچندا بانی

No comments:

Post a Comment