درد میں شدت احساس نہیں تھی پہلے
زندگی رام کا بن باس نہیں تھی پہلے
ہم بھی سو جاتے تھے معصوم فرشتوں کی طرح
اور یہ رات بھی حساس نہیں تھی پہلے
ہم نے اس بار تجھے جسم سے ہٹ کر سوچا
شاعری روح کی عکاس نہیں تھی پہلے
تیری فرقت ہی اداسی کا سبب ہے اب کے
تیری قربت بھی ہمیں راس نہیں تھی پہلے
تیری آنکھوں نے کہیں کا نہیں رکھا ہم کو
اتنی شدت کی ہمیں پیاس نہیں تھی پہلے
راہ چلتے ہوئے ہم مڑ کے نہیں دیکھتے تھے
راستے میں تِری بُو باس نہیں تھی پہلے
شکیل اعظمی
No comments:
Post a Comment