Monday 28 September 2020

ہر بات سے واقف میرے الزام سے واقف

 ہر بات سے واقف میرے الزام سے واقف

اک شہر محبت ہے مِرے نام سے واقف

ہیں شہر کی گلیوں میں کئی چاہنے والے

ہم لوگ  فقط تیرے در و بام سے واقف

اک جہد مسلسل ہے، اسے پا کے رہیں گے

صحرا سے نہ واقف، نہ کسی شام سے واقف

کل شب میرے کوچے میں عجب شور مچا تھا

راشد میں کہاں شہر کے کہرام سے واقف؟


راشد ترین

No comments:

Post a Comment