ہر بات سے واقف میرے الزام سے واقف
اک شہر محبت ہے مِرے نام سے واقف
ہیں شہر کی گلیوں میں کئی چاہنے والے
ہم لوگ فقط تیرے در و بام سے واقف
اک جہد مسلسل ہے، اسے پا کے رہیں گے
صحرا سے نہ واقف، نہ کسی شام سے واقف
کل شب میرے کوچے میں عجب شور مچا تھا
راشد میں کہاں شہر کے کہرام سے واقف؟
راشد ترین
No comments:
Post a Comment