Tuesday 29 September 2020

گھٹتی بڑھتی روشنیوں نے مجھے سمجھا نہیں

 گھٹتی بڑھتی روشنیوں نے مجھے سمجھا نہیں

میں کسی پتھر، کسی دیوار کا سایا نہیں

جانے کن رشتوں نے مجھ کو باندھ رکھا ہے کہ میں

مدتوں سے آندھیوں کی زد میں ہوں، بکھرا نہیں

زندگی بپھرے ہوئے دریا کی کوئی موج ہے

اک دفعہ دیکھا جو منظر پھر کبھی دیکھا نہیں

ہر طرف بکھری ہوئی ہیں آئینے کی کرچیاں

ریزہ ریزہ عکس ہیں، سالم کوئی چہرا نہیں

کہتے کہتے کچھ بدل دیتا ہے کیوں باتوں کا رخ

کیوں خود اپنے آپ کے بھی ساتھ وہ سچا نہیں


بشر نواز

No comments:

Post a Comment