Tuesday 29 September 2020

بن سے فصیل شہر تک کوئی سوار بھی نہیں

 بن سے فصیل شہر تک کوئی سوار بھی نہیں

کس کو بٹھائیں تخت پر گرد و غبار بھی نہیں

برگ و گل و طیور سب شاخوں کی سمت اڑ گئے

قصرِ جہاں پناہ میں نقش و نگار بھی نہیں

سایوں کی زد میں آ گئیں ساری غلام گردشیں

اب تو کنیز کے لیے راہِ فرار بھی نہیں

میلے لباس کی دعا پہنچے شبیہِ شاخ تک

شاہوں کے پائیں باغ میں ایسا مزار بھی نہیں

کل ہمہ تن جمال تھے آئینے حسبِ حال تھے

سنتے ہیں اب وہ خال و خد عکس کے پار بھی نہیں


غلام محمد قاصر

No comments:

Post a Comment