کچھ تو غم خانۂ ہستی میں اجالا ہوتا
چاند چمکا ہے تو احساس بھی چمکا ہوتا
آئینہ خانۂ عالم میں کھڑا سوچتا ہوں
میں نہ ہوتا تو یہاں کون سا چہرہ ہوتا
خود بھی گم ہو گئے ہم اپنی صداؤں کی طرح
دشت فرقت میں تجھے یوں نہ پکارا ہوتا
حسن اظہار نے رعنائی عطا کی غم کو
گل اگر رنگ نہ ہوتا تو شرارہ ہوتا
ہم بھی احساس کی تصویر بنا سکتے تھے
کاش ہم پہ کبھی اظہار کا در وا ہوتا
فرصت شوق نہ دی کرب وفا نے رونا
کوئی اعجاز تو ہم نے بھی دکھایا ہوتا
ہم کو پہچان کہ اے بزم چمن زار وجود
ہم نہ ہوتے تو تجھے کس نے سنوارا ہوتا
ایک صورت سے ہوا نقش دو عالم کو فروغ
آئینہ ٹوٹ نہ جاتا تو تماشا ہوتا
ہم نے ہر خواب کو تعبیر عطا کی اسلم
ورنہ ممکن تھا کہ ہر نقش ادھورا ہوتا
اسلم انصاری
No comments:
Post a Comment