Saturday 26 September 2020

کچھ تو غم خانۂ ہستی میں اجالا ہوتا

 کچھ تو غم خانۂ ہستی میں اجالا ہوتا

چاند چمکا ہے تو احساس بھی چمکا ہوتا

آئینہ خانۂ عالم میں کھڑا سوچتا ہوں

میں نہ ہوتا تو یہاں کون سا چہرہ ہوتا

خود بھی گم ہو گئے ہم اپنی صداؤں کی طرح

دشت فرقت میں تجھے یوں نہ پکارا ہوتا

حسن اظہار نے رعنائی عطا کی غم کو

گل اگر رنگ نہ ہوتا تو شرارہ ہوتا

ہم بھی احساس کی تصویر بنا سکتے تھے

کاش ہم پہ کبھی اظہار کا در وا ہوتا

فرصت شوق نہ دی کرب وفا نے رونا

کوئی اعجاز تو ہم نے بھی دکھایا ہوتا

ہم کو پہچان کہ اے بزم چمن زار وجود

ہم نہ ہوتے تو تجھے کس نے سنوارا ہوتا

ایک صورت سے ہوا نقش دو عالم کو فروغ

آئینہ ٹوٹ نہ جاتا تو تماشا ہوتا

ہم نے ہر خواب کو تعبیر عطا کی اسلم

ورنہ ممکن تھا کہ ہر نقش ادھورا ہوتا


اسلم انصاری

No comments:

Post a Comment