Monday, 28 September 2020

میں ترے عشق پہ ایمان نہیں لا سکتی

 میں تِرے عشق پہ ایمان نہیں لا سکتی

معذرت ہے کہ مِری جان نہیں لا سکتی

گر تُو چاہے تو مِرے درد مجھی سے سن لے

اب میں دیواروں کے تو کان نہیں لا سکتی

یہ جدائی ہی مقدر ہے، مگر میری دعا

عرش سے وصل کا فرمان نہیں لا سکتی

گر تِرے دل کی گواہی بھی مِرے حق میں نہیں

ہاتھ پہ رکھ کے میں قرآن نہیں لا سکتی

تُو جتاتا بھی رہے مجھ سے محبت، لیکن

اب میں وہ پہلی سی پہچان نہیں لا سکتی

اس کی اک ایک نشانی میں جھلک ہے اس کی

میں تیرے سامنے رحمان نہیں لا سکتی


مالا راجپوت

No comments:

Post a Comment