Saturday 26 September 2020

چٹان میں تیری صورت بنایا کرتا تھا

 چٹان میں تیری صورت بنایا کرتا تھا

میں پتھروں کو محبت سکھایا کرتا تھا

جو پھول دیتا اسے شکریے کا خط لکھتا

جو جان دیتا میں قیمت چکایا کرتا تھا

وبا نے مجھ سے مِرا جادو چھین رکھا ہے

میں روتے لوگوں کو چھو کر ہنسایا کرتا تھا

تمہارے نقش مجھے یاد آتے رہتے تھے

میں ٹھوڑیوں پہ بہت تِل بنایا کرتا تھا

یہ آسمان بہت کم،۔ زمیں ذیاده تھی

میں دھوپ دیکھ کے چھتری سے سایا کرتا تھا


احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment