چٹان میں تیری صورت بنایا کرتا تھا
میں پتھروں کو محبت سکھایا کرتا تھا
جو پھول دیتا اسے شکریے کا خط لکھتا
جو جان دیتا میں قیمت چکایا کرتا تھا
وبا نے مجھ سے مِرا جادو چھین رکھا ہے
میں روتے لوگوں کو چھو کر ہنسایا کرتا تھا
تمہارے نقش مجھے یاد آتے رہتے تھے
میں ٹھوڑیوں پہ بہت تِل بنایا کرتا تھا
یہ آسمان بہت کم،۔ زمیں ذیاده تھی
میں دھوپ دیکھ کے چھتری سے سایا کرتا تھا
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment