Saturday, 26 September 2020

میں نے ہر کانٹا تیری راہ کا پلکوں سے چنا

گیت


 میں نے ہر کانٹا تیری راہ کا پلکوں سے چنا

لوگ کہتے ہیں میں دشمن ہوں تیرا تُو نے سنا

میں نے ہر کانٹا تیری راہ کا پلکوں سے چنا

لوگ کہتے ہیں میں دشمن ہوں تیرا تُو نے سنا


جانے کیا سوچ کے ہر ظلم روا رکھا ہے

کیا میں پتھر ہوں جو قدموں میں سدا رکھا ہے

میں نے رکھا ہے فقط اپنی محبت کا بھرم

ورنہ ہرجائی تیرے پیار میں کیا رکھا ہے

میں نے ہر کانٹا تیری راہ کا پلکوں سے چنا

لوگ کہتے ہیں میں دشمن ہوں تیرا تُو نے سنا


بے وفائی کا گِلہ لب پہ نہیں لاؤں گا

تُو مقدر میں نہیں دل کو یہ سمجھاؤں گا

حالِ دل سننے کی شاید تجھے فرصت نہ ملے

تیری دنیا سے بہت دور چلا جاؤں گا

میں نے ہر کانٹا تیری راہ کا پلکوں سے چنا

لوگ کہتے ہیں میں دشمن ہوں تیرا تُو نے سنا


یہ مقدر کا لکھا ہے کوئی تکرار نہیں

میری قسمت میں کوئی سایۂ دیوار نہیں

اب میں تجھ سے بھی عنایت کا طلبگار نہیں

یہ گناہ سب سے بڑا ہے کہ گناہ گار نہیں

میں نے ہر کانٹا تیری راہ کا پلکوں سے چنا

لوگ کہتے ہیں میں دشمن ہوں تیرا تُو نے سنا


خواجہ پرویز

No comments:

Post a Comment