Thursday, 3 September 2020

لچکتی ہے بہت بار نظر سے

لچکتی ہے بہت بارِ نظر سے
ہمارے ہاتھ لپٹا لو کمر سے
نہ روکا شامِ فرقت کو کسی نے
دوہائی دے رہا تھا میں سحر سے
انہیں فرحت کہ اُس کا سر اُتارا
ہمیں ‌فرصت کہ چھُوٹے دردِ سر سے
خدا کی دَین ہے، غم ہو کہ شادی
یہ بندے لائے ہیں ‌کیا اپنے گھر سے
رقیبِ روسیہ کیوں سر چڑھا ہے؟
اِسے صدقہ کرو تم داغ پر سے

داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment