لچکتی ہے بہت بارِ نظر سے
ہمارے ہاتھ لپٹا لو کمر سے
نہ روکا شامِ فرقت کو کسی نے
دوہائی دے رہا تھا میں سحر سے
انہیں فرحت کہ اُس کا سر اُتارا
خدا کی دَین ہے، غم ہو کہ شادی
یہ بندے لائے ہیں کیا اپنے گھر سے
رقیبِ روسیہ کیوں سر چڑھا ہے؟
اِسے صدقہ کرو تم داغ پر سے
داغ دہلوی
No comments:
Post a Comment