Saturday, 22 January 2022

عشق بھی اجسام کا بیوپار ہی تو ہے

 عشق بھی اجسام کا بیوپار ہی تو ہے

وعدۂ وفا کیا ہے؟ گفتار ہی تو ہے

اس صاحبِ اختیار کی تقلید کیا کریں

اک مُردہ کہانی کا کردار ہی تو ہے

ہوتی ہے شب و روز جذبوں کی تجارت

ہر شخص یہاں حسن کا خریدار ہی تو ہے

ہے زیست کا سفر اک عذابِ مسلسل

یہ دل اس سفر سے بیزار ہی تو ہے

کھو گیا وہ شخص جو دسترس میں تھا

اس کا دوبارہ ملنا دشوار ہی تو ہے

وقت کے منصف بھی نکلے شریکِ جرم

خدا کی خدائی سے یہ انکار ہی تو ہے


فاروق طاہر

No comments:

Post a Comment