تم نے پوچھا ہے تو احوال بتا دیتے ہیں
ورنہ چہرے بھی مہ و سال بتا دیتے ہیں
روح کا حال بھی اے کاش بتائے کوئی
دل کی حالت تو خد و خال بتا دیتے ہیں
اب مراسم بھی بساطوں پہ سجے مہرے ہیں
کون سی کس نے چلی چال بتا دیتے ہیں
کس میں اب کتنی اڑانوں کی سکت باقی ہے
ہر پرندے کے پر و بال بتا دیتے ہیں
دل کے غنچے بھی تھے معصوم ہمارے جیسے
کس کے ہاتھوں ہوئے پامال بتا دیتے ہیں
حاکم وقت کو کس کس نے سلامی دی ہے
کس کی تالی میں ہے سر تال بتا دیتے ہیں
گھر کی دیوار سے گرتے ہوئے روغن کی طرح
اب مری عمر مرے بال بتا دیتے ہیں
فاضل جمیلی
No comments:
Post a Comment