میری قسمت کا بلندی پہ ستارہ ہوتا
اپنا کہہ کر جو مجھے تم نے پکارا ہوتا
ایک دُوجے پہ اگر ہوتا بھروسہ ہم کو
فاصلہ آج ہمارا نہ تمہارا ہوتا
قید سے اپنی کبھی میں نہیں باہر آتا
نام لے کر نہ اگر مجھ کو پکارا ہوتا
میری مٹی یوں ہی مٹی میں ہی رہنے دیتے
کاش تم نے نہ مجھے پھر سے سنوارا ہوتا
ہوش آیا تو وہی نام تِرا لب پر تھا
کاش ہونٹوں پہ تِرے نام ہمارا ہوتا
جستجو تیری لیے پھرتی نہ صحرا صحرا
میری بستی میں اگر تیرا نظارہ ہوتا
میرے آنسو در رسوائی پہ جاتے ہی نہیں
تیرے شانے کا اگر مجھ کو سہارا ہوتا
شاہ صاحب نہ دو آواز یہ سب پتھر ہیں
کوئی ہمدرد جو ہوتا تو ہمارا ہوتا
شہاب الدین شاہ
No comments:
Post a Comment