Sunday 30 January 2022

میری قسمت کا بلندی پہ ستارہ ہوتا

 میری قسمت کا بلندی پہ ستارہ ہوتا

اپنا کہہ کر جو مجھے تم نے پکارا ہوتا

ایک دُوجے پہ اگر ہوتا بھروسہ ہم کو

فاصلہ آج ہمارا نہ تمہارا ہوتا

قید سے اپنی کبھی میں نہیں باہر آتا

نام لے کر نہ اگر مجھ کو پکارا ہوتا

میری مٹی یوں ہی مٹی میں ہی رہنے دیتے

کاش تم نے نہ مجھے پھر سے سنوارا ہوتا

ہوش آیا تو وہی نام تِرا لب پر تھا

کاش ہونٹوں پہ تِرے نام ہمارا ہوتا

جستجو تیری لیے پھرتی نہ صحرا صحرا

میری بستی میں اگر تیرا نظارہ ہوتا

میرے آنسو در رسوائی پہ جاتے ہی نہیں

تیرے شانے کا اگر مجھ کو سہارا ہوتا

شاہ صاحب نہ دو آواز یہ سب پتھر ہیں

کوئی ہمدرد جو ہوتا تو ہمارا ہوتا


شہاب الدین شاہ

No comments:

Post a Comment