اس تگ و دو نے آخرش مجھ کو نڈھال کر دیا
جینے کے اہتمام نے جینا محال کر دیا
اب ہم اسیرِ زلف ہیں کس کے کسی کو کیا غرض
اس نے تو اپنی قید سے ہم کو بحال کر دیا
بزم طرب سجائیں کیا اب ہم ہنسیں ہنسائیں کیا
تم نے تو ہم کو جان جاں وقف ملال کر دیا
شعر و سخن کا اک ہنر رکھتے تھے ہم سو شکر ہے
کچھ دل کی بات کہہ سکے کچھ عرض حال کر دیا
کچھ عشق وشق ہو گیا کچھ شعر ویر کہہ لیے
کرنے کا کوئی کام تو راشد جمال کر دیا
راشد جمال فاروقی
No comments:
Post a Comment