ہائے تُو نے پہلے ہی نہ چھوڑا تھا کسی کام کا
💢اور اب یہ نئی اک وبا آئی ہے💢
بڑا ناز تھا تجھ کو عذاب جاں بن کر رہنے کا
اے عشق! دیکھ تِرے برابر کی بلا آئی ہے
خوشبوؤں، لذتوں، رنگوں سے بھی گئے
کیسی یہ بن کے ہم پہ سزا آئی ہے
تجھے دیکھ لیتے تھے، شفا ہوتی تھی
اب کہاں نصیب، ایسی یہ بد دعا آئی ہے
فا صلوں میں رکھ دیا گیا تکمیل محبت کا سبب
اس بے وفائی ہی میں شرط وفا آئی ہے
سو ساماں تھے جاں سے گزر جانے کے
سب کو پیچھے چھوڑ، یہ تن تنہا آئی ہے
رضوانہ انجم
No comments:
Post a Comment