محبت زندہ رہتی ہے
حُسنِ ازل ہی محبت ہے
جس سے تیرہ شبی میں
مضمحل، و زخم خوردہ
صدمات سے آزردہ ارمان
آزادی کی
سچی رُوح سے ہمکنار ہو کر
حُسنِ ازل سے بغلگیر ہوتے ہیں
محبت جبر کی بندشوں میں
لپٹی ہوئی پیچیدہ کینچلی کو
اُتار پھینک کر
مُسرتِ لافانی کے نئے روپ کو
مؤدب سلامی پیش کرتی ہے
جیسے طلوعِ آفتاب کی
نومولود، قرمزی کرنیں
اپنے تبرکِ حیات آور سے
خوابیدہ ساکنانِ گلستاں کو
بیداری اور حُریتِ نفس کا
پیغامِ انقلاب دیتی ہیں
محبت، لڑکھڑاتے
جذبوں کو تھام کر
مخمور فضا کی مچلتی آغوش میں
شاداب رُتوں کے، مدھر سنگیت سے
حیاتِ فردا کے خوابوں کی
عملی تعبیر متعین کرتی ہے
محبت، جنوں خیز ہے
جو پگڈنڈیوں پہ نہیں، بلکہ
صحرا کی وسعتوں میں
گامزن ہو کر، اپنی مسافتوں کو
بغیر منزل کے طے کرتی ہے
محبت جنوں ہے
زندہ رہتی ہے
قیصر اقبال
No comments:
Post a Comment