وفا سے ربط میرا لازوال ہوتا گیا
پھر اس کے بعد تو جینا محال ہوتا گیا
شعورِ عشق نے مجھ کو وہ روشنی بخشی
میرا حوالہ بھی ضرب المثال ہوتا گیا
میں زندگی کی سبھی مشکلوں کو جھیل گئی
تمہارا ذکرِ خفی میری ڈھال ہوتا گیا
تمہاری چشمِ عطا نے کرم کیا مجھ پر
ہر ایک لمحہ میرا بے مثال ہوتا گیا
فقیہِ شہر کی اک خاٖص مہربانی سے
حرام کام تھا جو بھی حلال ہوتا گیا
کسی نے ایسے پکارا کہ زندگی سے میرا
جو ربط ٹوٹا ہوا تھا بحال ہوتا گیا
بُھلانا چاہا تجھے جب کبھی تصورؔ نے
کچھ اور گہرا تیرا ہر خیال ہوتا گیا
ملا ہے ایسا تصور رہِ تصوف میں
ہر ایک لفظ میرا با کمال ہوتا گیا
نیلما تصور
No comments:
Post a Comment