Monday, 31 January 2022

نہ مشورہ نہ کوئی لی صلاح کر ڈالا

 نہ مشورہ نہ کوئی لی صلاح کر ڈالا

کہ میں نے کارجنوں خواہ مخواہ کر ڈالا

جو پائے یار پہ سجدہ ادا ہوا سو ہوا

ثواب مجھ سے ہوا یا گناہ، کر ڈالا

وہ جس کے ہجر نے تعمیر کر دیا تھا مجھے

اسی کے وصل نے مجھ کو تباہ کر ڈالا

تھا کون دل جو مصیبت میں اس طرح ڈالے

کہ جس طرح سے تجھے میں نے چاہ کر ڈالا

ہجوم شہر مجھے کوفۂ چشم لگتا تھا

خدا کو اس لیے میں نے گواہ کر ڈالا

کہا نہ تھا کہ یہاں قیس کے قدم نہ پڑیں

کھلے چمن کو بے آب و گیاہ کر ڈالا

وہ سرخ پھول بنانے لگا تھا کینوس پر

پھر اس نے سارا ہی منظر سیاہ کر ڈالا

بہا کے خون گلابوں کو رنگ دینا تھا

تبھی تو کانٹوں سے میں نے نباہ کر ڈالا

بس اک سخن کا تبسم ہے معجزہ جس نے

مِرے عدو کو میرا خیر خواہ کر ڈالا


تبسم انوار

No comments:

Post a Comment