Saturday 29 January 2022

اگرچہ حال و حوادث کی حکمرانی ہے

 اگرچہ حال و حوادث کی حکمرانی ہے

ہر ایک شخص کی اپنی بھی اک کہانی ہے

میں آج کل کے تصور سے شادکام تو ہوں

یہ اور بات کہ دو پل کی زندگانی ہے

نشان راہ کے دیکھے تو یہ خیال آیا

مِرا قدم بھی کسی کے لیے نشانی ہے

کبھی نہ حال ہوا میرا تیرے حسب مزاج

نہ سمجھا تو کہ یہی تیری بدگمانی ہے

نہ سمجھے اشک فشانی کو کوئی مایوسی

ہے دل میں آگ اگر آنکھ میں بھی پانی ہے

ملا تو ان کا ملا ساتھ ہم کو اے عامر

نہ دوڑنا ہے جنہیں اور نہ چوٹ کھانی ہے


یعقوب عامر

No comments:

Post a Comment