بجھتی محبتوں کا دھواں پھیلنے لگا
آنکھوں میں آ کے ابر کوئی سوچنے لگا
جب خامشی کا زہر بھی اس نے اڑا لیا
خوابوں میں آ کے ناگ کوئی بولنے لگا
اب کے غمِ حیات کا نقشہ عجیب ہے
آنکھوں میں اشک آ کے مجھے تولنے لگا
یہ کس کی آنکھ مجھ پہ برابر لگی رہی
یہ کون آئینے میں مجھے سوچنے لگا
لکھا تھا لوحِ دل پہ کسی بے وفا کا نام
کتبہ بنا کے کوئی مجھے توڑنے لگا
عظمیٰ نقوی
No comments:
Post a Comment