Saturday, 29 January 2022

عین ممکن ہے وہی ایک پیاسا لا دے

 عین ممکن ہے وہی ایک پیاسا لا دے

اپنی اس اوک میں بھر کر تجھے دریا لا دے

کتنی وحشت ہے مِری ہجر زدہ آنکھوں میں

نیند! اب تُو ہی کوئی خواب سہانا لا دے

کس میں ہمت ہے کہ اب پشت پہ باندھے اس کو

عمر بھر کون تِرے پیار کا وعدہ لادے

زندگی تیرے حوادث سے بہت عاجز ہوں

سانس لینی ہے مجھے، چین کا لمحہ لا دے

روز کہتا تها؛ فرح توڑ کے تارے لا دوں

آج میں نے بھی کہا ہے اسے؛ اچھا لا دے


فرح شاہ

No comments:

Post a Comment