Sunday 30 January 2022

یہ محبت جو محبت سے کمائی ہوئی ہے

 یہ محبت جو محبت سے کمائی ہوئی ہے

آگ سینہ میں اسی نے تو لگائی ہوئی ہے

اک وہی پھول میسر نہ ہوا دامن کو

جس کی خوشبو میری رگ رگ میں سمائی ہوئی ہے

جب بھی آنکھوں نے سجائے ہے تمہارے سپنے

ذہن اور دل میں بہت دیر لڑائی ہوئی ہے

دل کی چوکھٹ پہ جلا رکھے ہیں آنکھوں نے چراغ

کس کی آمد کی ابھی آس لگائی ہوئی ہے

اس کی یادوں سے منور ہے مِرے دل کا جہاں

آنسوؤں سے میری آنکھوں کی صفائی ہوئی ہے

اے محبت! تیرے چہرہ پہ اداسی کیوں ہے

جیسے ایک تُو ہی زمانہ کی ستائی ہوئی ہے

جس کی کرنوں سے جھلس جاتے ہیں روشن چہرے

چاندنی بھی اسی سورج کی بنائی ہوئی ہے


چاندنی پانڈے

No comments:

Post a Comment