رنگ خوابیدہ میں جادو کے علاوہ تم ہو
دل میں رکھی ہوئی خوشبو کے علاوہ تم ہو
دور تک پھیلی ہوئی راہ مجھے کھینچتی ہے
اور اس راہ پہ جگنو کے علاوہ تم ہو
میری آنکھوں سے نہیں دل سے نمو پاتی ہوئی
شاخ احساس من و تو کے علاوہ تم ہو
سرمئی دھوپ ہے دریا ہے کنارے ہیں میاں
موج در موج اس آنسو کے علاوہ تم ہو
پانیوں پر کوئی تصویر نہیں بن پاتی
میری خواہش میں لب جو کے علاوہ تم ہو
زخم گنتا ہوں میں آنکھوں کو لہو کرتا ہوں
میرے پہلو میں بھی پہلو کے علاوہ تم ہو
سید جاوید
No comments:
Post a Comment