Sunday, 30 January 2022

میرے سارے موسم مکمل کر جاؤ

 میرے موسم مکمل کر جاؤ


کبھی وہ سنتا تو میں کہتا

تم بِن میں ادھورا، میرا تن من ادھورا ہے

تم بِن میرے سارے موسم نامکمل

بادل بارش، دسمبر کی دُھند بھری راتیں 

سب ادھورے ہیں

تمہارے سوا کچھ بھی سوچوں تو سوچیں نامکمل

دیکھوں تو نظریں ادھوری رہتی ہیں

کبھی وہ سنتا تو میں کہتا

میرے سارے موسم مکمل کر جاؤ


شہروز احمد

No comments:

Post a Comment