میرے موسم مکمل کر جاؤ
کبھی وہ سنتا تو میں کہتا
تم بِن میں ادھورا، میرا تن من ادھورا ہے
تم بِن میرے سارے موسم نامکمل
بادل بارش، دسمبر کی دُھند بھری راتیں
سب ادھورے ہیں
تمہارے سوا کچھ بھی سوچوں تو سوچیں نامکمل
دیکھوں تو نظریں ادھوری رہتی ہیں
کبھی وہ سنتا تو میں کہتا
میرے سارے موسم مکمل کر جاؤ
شہروز احمد
No comments:
Post a Comment