Sunday 30 January 2022

محو حیرت ہے یہ جہاں کیسے

 محوِ حیرت ہے یہ جہاں کیسے

دیکھو اجڑا ہے آشیاں کیسے

درد آنکھوں سے ہو بیاں کیسے

اشک پلکوں پہ ہو رواں کیسے

مجھ سے کردار نے یہ پوچھا ہے

روٹھ جاتی ہے داستاں کیسے

بات دل کی جو تم سے کہنی تھی

وہ رہی آج تک نہاں کیسے

تیرے ہوتے ہوئے بتا مجھ کو

میری منزل ہے بے نشاں کیسے

جب محبت دلوں میں زندہ تھی

بھول جاؤں میں وہ سماں کیسے

صبر آ ہی گیا ردا کو مگر

دیکھ نکلی ہے اس کی جاں کیسے


فوزیہ اختر ردا

No comments:

Post a Comment