Friday 28 January 2022

خوب روکا شکایتوں سے مجھے

 خوب روکا شکایتوں سے مجھے

تُو نے مارا عنایتوں سے مجھے

واجب القتل اس نے ٹھہرایا

آیتوں سے، روایتوں سے مجھے

کہتے کیا کیا ہیں دیکھ تو اغیار

یار تیری حمایتوں سے مجھے

وہ صریحاً تو کہہ نہیں سکتے

کہتے ہیں کچھ کنایتوں سے مجھے

کیا غضب ہے کہ دوست تُو سمجھے

دشمنوں کی رعایتوں سے مجھے

دمِ گریہ کمی نہ کر اے چشم

شوق کم ہے کفایتوں سے مجھے

یہ بھی تقدیر کا لکھا کہ لکھیں

خط وہ کن کن کنایتوں سے مجھے

ذکر مہر و وفا کروں تو کہے

نہیں شوق ان حکایتوں سے مجھے

کمئ گریہ نے جلا مارا

ہوا نقصاں کفایتوں سے مجھے

کہہ دو اشکوں سے کیوں ہو کرتے کمی

شوق کم ہے کفایتوں سے مجھے

لے گئی عشق کی ہدایت ذوق

اُس سرے سب نہایتوں سے مجھے​


ابراہیم ذوق

No comments:

Post a Comment