Friday, 28 January 2022

کوئی صحرا یا دریا کا کنارہ ڈھونڈ لیتے ہیں

 کوئی صحرا یا دریا کا کنارہ ڈھونڈ لیتے ہیں

چلو اب ہم بھی جینے کا سہارا ڈھونڈ لیتے ہیں

میں جتنے گھر بھی بدلوں فرق پڑنا ہی نہیں مجھ کو

کہ غم مجھ سے یوں واقف ہیں دوبارہ ڈھونڈ لیتے ہیں

نہیں گر تم نے توڑا تو تعلق کیسے ٹوٹا ہے

قصور اس میں تمہارا تھا، ہمارا ڈھونڈ لیتے ہیں

خوشی کو میں نہیں ملتا جبھی تو لوٹ جاتی ہے

مگر یہ غم مجھے سارے کا سارا ڈھونڈ لیتے ہیں

ہوا کی سانس اُکھڑی ہے یہ کیوں پھولوں پہ بن آئی

یہ کس نے زلفِ برہم کو سنورا ڈھونڈ لیتے ہیں

تمہارے شہر میں اب ہم کبھی تنہا نہیں ہوں گے

اُداسی اپنی واقف ہے دوبارہ ڈھونڈ لیتے ہیں

یہاں بیٹھو، تسلی سے بتاؤ داستاں اپنی

اُسے ہم ڈھونڈ لیتے ہیں خدارا ڈھونڈ لیتے ہیں

پڑا ہو گا کسی کونے میں تکیہ خاک کا لے کر

کہاں ہے ماں کا وہ اپنی دُلارا ڈھونڈ لیتے ہیں

وہ جس نے تم کو رستے میں ہی چھوڑا تھا وہی اپنا

اگر وہ پھر سے ہو جائے تمہارا، ڈھونڈ لیتے ہیں

اُسے دیکھو جو بیٹھا ہے یہ پانی آنکھ میں لے کر

کیا کس نے مِری جانب اشارہ، ڈھونڈ لیتے ہیں


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment