Saturday 29 January 2022

لٹیرا ہے مگر وہ راہبر ہے

 لٹیرا ہے مگر وہ راہبر ہے

ہمارے مال پر اس کی نظر ہے

مِرا حق وہم کے زمرے میں آیا

تِرا شک بھی حدیثِ معتبر ہے

وہ جو کہتا تھا، وہ کرتا نہیں تھا

جو اس کے دل میں ہے کس کو خبر ہے

بہت ہے اس کی خواہش اس کو روکے

مگر مہلت نہایت مختصر ہے

مکاں ملتا نہیں ہے شہر بھر میں

ادھر گاؤں میں خالی میرا گھر ہے


آفتاب احمد شاہ

No comments:

Post a Comment