سج گیا زخموں سے دل آنگن تو کیا
نم ہوا اشکوں سے اب دامن تو کیا
جل چکا دھرتی کا سینہ دھوپ سے
اب اگر برسا ہے یہ ساون تو کیا
کوئی حسرت لے گیا دیدار کی
اب اٹھے ہے لاکھ وہ چلمن تو کیا
راس دل کو آ سکیں نا پھول جب
لاکھ ہو جنت نما گلشن تو کیا
ہم بھی رکنے کے نہیں افضل میاں
راستے میں ہے کھڑی الجھن تو کیا
افضل ہزاروی
No comments:
Post a Comment