Sunday, 30 January 2022

سج گیا زخموں سے دل آنگن تو کیا

سج گیا زخموں سے دل آنگن تو کیا

نم ہوا اشکوں سے اب دامن تو کیا

جل چکا دھرتی کا سینہ دھوپ سے

اب اگر برسا ہے یہ ساون تو کیا

کوئی حسرت لے گیا دیدار کی

اب اٹھے ہے لاکھ وہ چلمن تو کیا

راس دل کو آ سکیں نا پھول جب

لاکھ ہو جنت نما گلشن تو کیا

ہم بھی رکنے کے نہیں افضل میاں

راستے میں ہے کھڑی الجھن تو کیا


افضل ہزاروی

No comments:

Post a Comment