کتنے گرداب کھو گئے مجھ میں
میرے سب خواب کھو گئے مجھ میں
سادگی میری ڈھونڈ لائی تمہیں
تم تھے چالاک کھو گئے مجھ میں
ان کے ہونے سے میرا ہونا ہے
لفظ لولاک ہو گئے مجھ میں
روز ڈھلتے ہیں حرف و صوت کے ظرف
کس کے غم چاک ہو گئے مجھے میں
بے جھجک مجھ میں ہو گئے ہو دراز
تم تو بے باک ہو گئے مجھ میں
آنسوؤں میں تجلیاں جھمکیں
در نایاب کھو گئے مجھ میں
فاروق طاہر
No comments:
Post a Comment