Monday, 31 January 2022

کتنے گرداب کھو گئے مجھ میں

 کتنے گرداب کھو گئے مجھ میں

میرے سب خواب کھو گئے مجھ میں

سادگی میری ڈھونڈ لائی تمہیں

تم تھے چالاک کھو گئے مجھ میں

ان کے ہونے سے میرا ہونا ہے

لفظ لولاک ہو گئے مجھ میں

روز ڈھلتے ہیں حرف و صوت کے ظرف

کس کے غم چاک ہو گئے مجھے میں

بے جھجک مجھ میں ہو گئے ہو دراز

تم تو بے باک ہو گئے مجھ میں

آنسوؤں میں تجلیاں جھمکیں

در نایاب کھو گئے مجھ میں


فاروق طاہر

No comments:

Post a Comment