Sunday, 30 January 2022

تیری مہندی میں مرے خوں کی مہک آ جائے

 تیری مہندی میں مِرے خوں کی مہک آ جائے

پھر تو یہ شہر مِری جان تلک آ جائے

بس پہ یہ سوچ کے چڑھتے ہوئے رہ جاتا ہوں

کیا خبر تیرے رویے میں لچک آ جائے

اونٹ اور ریت مِری ذات کا حصہ تھے مگر

اب قدم گھر سے نکالوں تو سڑک آ جائے

گھر کی دیوار پہ کروا کے سفیدی پیلی

چاہتا ہوں مِری آنکھوں میں چمک آ جائے

یہ بھی ممکن ہے مِرا سایہ مِرا ساتھ نہ دے

یہ بھی ممکن ہے مجھے تیری کمک آ جائے


راشد امین

دوسری ماچس

No comments:

Post a Comment