تجھ سے ہٹ کر بھی سوچتا ہوں میں
اس کا مطلب بہت برا ہوں میں
جان تو خیر مجھ پہ وارو گی
جسم کی بات کر رہا ہوں میں
کم ہے نزدیک کی نظر میری
دور کے خواب دیکھتا ہوں میں
ایک تو مفت مشورہ اس پر
چائے پانی کا پوچھتا ہوں میں
ایک نمبر فراڈیا ہے وہ
تیرے بھائی کو جانتا ہوں میں
ہجر دشوار تو نہیں لیکن
پھر بھی یسین پڑھ رہا ہوں میں
عشق بچپن کا کھیل تھا جانی
اب تو پچپن میں آ چکا ہوں میں
سراقہ قریشی
No comments:
Post a Comment