Friday 28 January 2022

بجھا بجھا سا چراغ سر مزار ہوں میں

 بجھا بجھا سا چراغ سرِ مزار ہوں میں

خزاں نے جس کو سنوارا ہے وہ بہار ہوں میں

وہ جس پہ غیر بھی روتے ہیں آٹھ آٹھ آنسو

وہ ایک محفل ماضی کی یادگار ہوں میں

جو تیرے دامن رحمت کی آبرو رکھ لے

مِرے کریم وہی اک گناہ گار ہوں میں

نگاہ ہو تو ذرا دیکھ عالم تخریب

اجل کی گود میں قدرت کا شاہکار ہوں میں

ہنسا ہنسا کے رلایا گیا ہوں ساری عمر

ستم ظریفیٔ فطرت کا شاہکار ہوں میں

نہ پوچھ آہ محبت کی زندگی روشن

خزاں کی شکل میں پروردۂ بہار ہوں میں


روشن بنارسی

No comments:

Post a Comment