ہم سے تکرار کرو ہو، تم بھی
اور لگا تار کرو ہو، تم بھی
عشق کی راہ پہ لا کے مجھ کو
خود تو انکار کرو ہو، تم بھی
کیا کہا؟ ہم بھی تِرے اپنے ہیں
کیا ہمیں پیار کرو ہو، تم بھی؟
اِس سے پہلی جو حکومت نے کیا
وہی سرکار کرو ہو، تم بھی
جب یہ سر اپنا اٹھانے کے نہیں
کیوں بہ دستار کرو ہو، تم بھی
دل نے اب تم کو ہے اپنا مانا
کیا یہ اقرار کرو ہو، تم بھی
بِنِ تِرے ہم بھی نہ جی پائیں گے
کیا یہ اظہار کرو ہو، تم بھی؟
اِس زمانے نے کیا ظلم ہے جو
وہ ہی دلدار کرو ہو، تم بھی
کیوں کسی زیست میں کانٹا رکھو
اچھا کردار کرو ہو، تم بھی
راہ میں کانٹے ہو بچھاتے چھپ کر
یوں دغا یار کرو ہو، تم بھی
اک نظر کر گئی تیری گھائل
تیغ بن وار کرو ہو، تم بھی
جس سے آبا تِرے پہ بات آئے
کیوں وہ گفتار کرو ہو،تم بھی
عجیب ساجد
No comments:
Post a Comment