Monday, 31 January 2022

ہم اور نگر کے باسی ہیں ہمیں دل کے پاس نہ رکھیں آپ

 ہم اور نگر کے باسی ہیں ہمیں دل کے پاس نہ رکھیں آپ

جو آپ کو ٹوٹ کے چاہا کرے، کوئی ساتھی ایسا دیکھیں آپ


ہم کہاں ہیں چاہت کے لائق، ہمیں پیار کے خط مت لکھا کریں

یادوں کے سلگتے صحرا میں، برباد نہ خود کو کیا کریں

جب وصل کا کچھ امکاں نہیں، پھر ہجر میں یوں نہ جلا کریں

ہم جو کچھ آپ سے کہتے ہیں، اسے ٹھنڈے دل سے سوچیں آپ

ہم اور نگر کے باسی ہیں ہمیں دل کے پاس نہ رکھیں آپ​

قربان نہ کریں یہ جان ہم پر، ہمیں اپنا بخت نہیں جانیں

اس عشق کے روگ کو مت پالیں، ہر بات نہیں دل کی مانیں

ہم کچھ بھی نہیں، ہم کچھ بھی نہیں، ہمیں اپنی روح پہ مت تانیں

ہم آپ کو ملنے والے نہیں، یوں اشکوں میں مت بھیگیں آپ

ہم اور نگر کے باسی ہیں ہمیں دل کے پاس نہ رکھیں آپ​

اس چاہ میں آہیں مت بھرئیے، مشکل نہ بنائیے جیون کو

ہر وقت تڑپنا ٹھیک نہیں، مت روگ لگائیے جیون کو

ہمیں ٹوٹ کے پیار نہیں کیجیئے، اور ہم سے بچائیے جیون کو

یوں چپ چپ رہنا ٹھیک نہیں، ہر اک سے ہنس کر بولیں آپ

ہم اور نگر کے باسی ہیں ہمیں دل کے پاس نہ رکھیں آپ​

یوں اکھڑے اکھڑے مت رہئے، ہر اک سے عداوت ٹھیک نہیں

ہم اور نگر کے باسی ہیں، ہاں! ہم سے محبت ٹھیک نہیں

اب اپنی راہ جدا کر لیں، یہ گہری نسبت ٹھیک نہیں

بچ جائیں، خدارا بچ جائیں، اس آگ سے یوں نہ کھیلیں آپ

ہم اور نگر کے باسی ہیں ہمیں دل کے پاس نہ رکھیں آپ​


ہم اور نگر کے باسی ہیں ہمیں دل کے پاس نہ رکھیں آپ

جو آپ کو ٹوٹ کے چاہا کرے، کوئی ساتھی ایسا دیکھیں آپ ​


سعید واثق

No comments:

Post a Comment